سید نبیل اختر :
نویں اور دسویں جماعت کے امتحانات کیلئے بورڈ اور نقل مافیا نے کرپشن کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے۔ ثانوی تعلیمی بورڈ کے بااثر اسسٹنٹ کنٹرولر نے ایجنٹوں کی ملی بھگت سے ڈیڑھ سو سے زائد امتحانی مراکز بنوائے۔ جہاں طلبہ سے یومیہ وصولیابی کی جارہی ہیں۔ یہ سینٹرز ڈھائی سے تین لاکھ روپے میں فروخت ہوئے ہیں۔ سینٹر بنانے سے لے کر سینٹر فکسیشن کے کام آج بھی کیے جارہے ہیں۔ جس کیلئے نئے چیئرمین نے سخت احکامات دیے تھے۔
بورڈ کی مافیا نے سرکاری اسکولوں کو امتحانی مرکز بنانے کے حکومتی احکامات بھی ہوا میں اڑا دیئے۔ سینکڑوں کی تعداد میں اسکولوں کے سینٹرز تبدیل کیے جاتے رہے۔ جن سے فی کس 10 سے 50 ہزار روپے وصول کیے گئے۔ بعض پرانے ایجنٹوں کے سینٹرز بھی تبدیل کر دیئے گئے۔ بورڈ میں ایجنٹوں کا تانتا بندھا ہے۔ رقم لے کر امتحانی مرکز تبدیل کیے جارہے ہیں۔ چیئرمین اور ناظم امتحانات کے احکامات بھی نظرانداز کیے جارہے ہیں۔ نقل مافیا کے سامنے بورڈ حکام بھی بے بس ہو گئے۔
اس مرتبہ بورڈ میں نقل مافیا کا پورا سسٹم اسسٹنٹ کنٹرولر فیاض گجر کے ہاتھ میں ہے۔ جو شہر بھر کے ایجنٹوں سے رقوم بٹور رہا ہے۔ اس کے مرکزی ایجنٹوں میں ایوب شانی، میٹرو پولیٹن والا نعمان، چیمہ، ارمان، عارف اور عبدالرحمن شامل ہیں۔ جبکہ شہر میں بورڈ آفس سے رشوت دے کر کام کرانے والوں کی تعداد سیکڑوں میں ہے۔ اسکولوں کی انجمنیں بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوتی ہیں۔ بعض پرانے ایجنٹس اب اسکولوں کے پرنسپلز بھی ہیں۔ جو من پسند اسکولوں میں سینٹر لگوانے کیلئے رقم جمع کرکے بورڈ کا سسٹم چلانے والے کو دیتے ہیں۔ سینٹر لگوانا یا تبدیل کرانا کوئی نئی بات نہیں۔ لیکن اس بار اتنے بڑے پیمانے پر سینٹر تبدیل کیے گئے ہیں کہ اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
میٹرک بورڈ کے اسسٹنٹ کنٹرولر محمد فیاض نے امتحان سے ایک روز قبل راتوں رات 1200 اسکولوں کے امتحانی مراکز تبدیل کرائے۔ یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ جس میں اسکولوں کی تعداد 1400 تک جاپہنچی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ قائمقام ناظم امتحانات ظہیرالدین بھٹو کو شعبہ امتحانات میں تعینات اسسٹنٹ کنٹرولر نے دھوکے میں رکھا اور آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کے کلرک کے ذریعے سینٹر فکسیشن کرائی۔ تین روز قبل امتحانی مرکز کی پہلی فہرست جاری کی گئی جس میں دو روز کے اندر بڑے پیمانے پر تبدیلی گئی۔ پیر کی دوپہر کو امتحانی مرکز کا معلوم نہ ہونے پر اساتذہ کی بڑی تعداد نے بورڈ آفس کا رخ کیا اور معلوم کرنا چاہا کہ ان کے سینٹر کیوں تبدیل کیے گئے ہیں۔
اساتذہ کا کہنا تھا کہ بورڈ کے پورٹل پر درج امتحانی مرکز سے پتا چلا ہے کہ ان کے سینٹر یہاں نہیں اور انہیں بورڈ آفس سے رابطہ کرنے کا کہا گیا۔ درجنوں مرد و خواتین اساتذہ اسی شکایت پر بورڈ آفس پہنچے تھے۔ شکایتی اساتذہ کی بڑی تعداد کے باعث آئی ٹی سیکشن کو تالا لگایا گیا اور ایک ایک کرکے اساتذہ کی شکایت سنی جاتی رہی۔ دوپہر میں ناظم امتحانات ظہیر بھٹو نے آئی ٹی سیکشن میں فکسیشن کرنے والے اسٹاف کے سامنے کرسی لگالی اور شکایتوں کو دور کرنے کی کوشش کرنے لگے۔
مشاہدے میں آیا کہ میٹرک بورڈ کے آڈٹ سیکشن کا کلرک اسسٹنٹ کنٹرولر فیاض کے احکامات پر سینٹر فکس کر رہا تھا۔ جسے ناظم امتحانات نے مغرب کے وقت مداخلت کرکے رکوایا اور فکسیشن کے عملے کو ہدایت کی کہ وہ سینٹر بنانے کا کام بند کردیں۔ ذرائع نے بتایا کہ پہلے سینٹر بن جانے کے بعد ہونے والی تبدیلی سے ناظم امتحانات لاعلم تھے اور آخری موقع پر ہونے والی تبدیلیوں کو روک نہیں پائے۔ نتیجتاً ان کے سامنے امتحانی مراکز تبدیل کیے جاتے رہے۔ مشاہدے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ شعبہ امتحانات کے افسران نے سینٹرز کا فزیکلی جائزہ نہیں لیا اور پرانے سینٹر بنائے جاتے رہے۔
جس کے نتیجے میں آخری روز بقائی اسکول کی انتظامیہ نے بتایا کہ ان کا تو اسکول ہی بند ہوچکا ہے۔ تاہم طلبہ کے رابطہ کرنے پر انہیں بورڈ آویزاں کرنا پڑا کہ یہاں میٹرک بورڈ کا کوئی امتحانی مرکز نہیں ہے۔ وہاں صرف پچیس طلبہ پوسٹ کیے گئے۔ جنہیں آخری وقت میں ہوم سینٹر میں امتحان دینے کی اجازت دی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ میٹروول اور سائٹ میں سینٹر بنانے کیلئے دو دو لاکھ روپے تک وصول کیے گئے۔ میٹرک بورڈ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ محض سینٹر فکسیشن پر دو کروڑ روپے سے زائد کا دھندا کیا گیا ہے۔ امتحانی مرکز کی تبدیلی کیلئے بورڈ حکام کو درخواستیں بھی موصول ہوئیں اور سفارش پر بھی امتحانی مرکز تبدیل کیے گئے۔
سینٹرز کی اچانک تبدیلی کے حوالے سے میٹرک بورڈ کے ترجمان نے بیان جاری کیا۔ جس میں کہا گیا کہ ثانوی تعلیمی بورڈ کی جانب سے جو امتحانی مراکز کی لسٹ آفیشل ویب سائٹ پر جاری کی گئی تھی، کچھ اسکولوں نے ناگزیر وجوہات کی بنا پر امتحانی مراکز کو تبدیل کرنے کیلئے ناظم امتحانات کو درخواست جمع کرائی تھی اور ان میں سے کئی امتحانی مراکز کو تبدیل بھی کیا گیا ہے۔
ناظم امتحانات ظہیر بھٹو کی جانب سے سینٹر تبدیل کرنے کے حوالے سے پریکٹیکل سیکشن کے ملازمین کو منع کیا گیا کہ امتحانات شروع ہوچکے ہیں اور دو پرچے لیے جاچکے ہیں۔ اب کوئی سینٹر تبدیل نہ کیا جائے۔ لیکن اسسٹنٹ کنٹرولر محمد فیاض اور پریکٹیکل سیکشن کا عملہ باز نہ آیا اور ایک ایسا سینٹر تبدیل کردیا گیا، جس کی تبدیلی کیلئے ناظم امتحانات ایجنٹ کو سختی سے منع کرچکے تھے۔ امتحانات شروع ہوئے تین روز ہو گئے تھے لیکن ثانوی تعلیمی بورڈ کے فکسیشن ڈیپارٹمنٹ نے اپنا کام بند نہیں کیا۔ آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ میں سینٹر لگانے یا منسوخ کرنے کا کام امتحان شروع ہونے سے پہلے ختم کردیا جاتا ہے۔ تاہم بدھ کی شام کو بھی سینٹر بنائے جاتے رہے۔
بدھ کو کورنگی کراچی میں ایک فرمائشی امتحانی مرکز بنانے کے حوالے سے ناظم امتحانات پر دباؤ ڈالا گیا، تاہم انہوں نے صاف انکار کردیا۔ انہیں اس سینٹر بنانے کیلئے ایجنٹوں کی جانب سے بھی کہا گیا۔ لیکن وہ فکسیشن بند کرچکے تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ ناظم امتحانات سے مایوس ایجنٹ نے سینٹر بنانے کا دھندا کرنے والی بورڈ مافیا سے رابطہ کیا تو اگلے ہی چند منٹوں میں ایجنٹ کو سینٹر بناکر لیٹر تھما دیا گیا۔ ایجنٹ وہی لیٹر لے کر ناظم امتحانات کے پاس گیا اور کہا کہ سینٹر تو بن جاتے ہیں اور میں نے بنوالیا ہے۔ یہ سن کر ناظم امتحانات ظہیر بھٹو غصے میں آگئے اور سیدھا آئی ٹی سیکشن پہنچے جہاں سینٹر فکسیشن کا کام کیا جارہا تھا۔ اس کا آہنی داخلی دروازہ لاک تھا۔ ناظم امتحانات نے اسے کھلوایا اور فکیسیشن والے کمرے میں داخل ہوئے۔ جہاں پریکٹیکل سیکشن کے انچارج موجود تھے۔ انہوں نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ’’دھندا تم لوگ کرو اور بدنامی میرے سر آئے‘‘۔
انہوں نے غصے میں سامنے میز پر موجود کمپیوٹر کو ہاتھ مارا جو زمین پر گر کر ٹوٹ گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ سیکشن میں موجود ملازم زین، عمران قادری اور دیگر کو ناظم امتحانات نے سیکشن بند کرکے اپنے روم میں بلالیا۔ اس واقعہ کے بعد سیکریٹری بورڈ نے آئی ٹی سیکشن لاک کرادیا۔ اس معاملے پر ’’امت‘‘ نے سیکریٹری بورڈ نوید احمد سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ معطلی کے احکامات وہ ہی نکالتے ہیں اور انہوں نے کسی بھی افسر کے خلاف معطلی کا حکمنامہ جاری نہیں کیا ہے۔
دوسری جانب بورڈ ذرائع کا کہنا ہے کہ سینٹر بنانے کے نام پر ہونے والے کروڑوں کے دھندے کا اصل محرک اسسٹنٹ کنٹرولر محمد فیاض ہے۔ جس کو سینٹر فکسیشن کیس میں بچانے کی تیاری کی جارہی ہے اور سارا ملبہ پریکٹیکل سیکشن کے انچارج ضیا بھٹی پر ڈالا جائے گا۔ جو محمد فیاض کے حکم پر سینٹر بناتا رہا۔
امتحانی مراکز کی تبدیلی کے اثرات بھی سامنے آنے لگے ہیں۔ اورنگی کے ایک سینٹر الائیڈ میں دو پرچوں کے بعد 295 طلبہ اچانک غائب ہوگئے اور سینٹر سپرنٹنڈنٹ نے ان طلبہ کو غیر حاضر جانا۔ تاہم ان طلبہ نے دوسرے سینٹر میں امتحان دیا ہے اور ان کی کاپیاں بورڈ میں جمع بھی کرائی گئی ہیں۔ اورنگی ٹاؤن میں بارہ ہزار گز پر قائم الائیڈ اسکول میں 16 اسکولوں کے 300 طلبہ کو امتحان دینے کیلئے پوسٹ کیا گیا تھا۔ دو پرچوں میں مذکورہ اسکولوں کے طلبہ الائیڈ اسکول میں پرچہ دے کر گئے اور تیسرے پرچے میں صرف پانچ طلبا نے امتحان دیا۔
اسکول کی سینئر سپرنٹنڈنٹ افشاں حق کے مطابق بورڈ کی ٹیم نے وزٹ کرنے کے بعد ان کے اسکول میں 16 اسکولوں کا سینٹر بنایا تھا جس پر انہیں مونٹیسوری سے آٹھویں جماعت کی کلاسز بند کرنا پڑیں۔ بورڈ کے حکمنامے پر مذکورہ اسکولوں کے طلبہ سے امتحان لیا گیا۔ ان کیلئے ہر کلاس میں ممتحن تعینات کیے۔ تاہم دو پرچے کے بعد تیسرے پرچے میں 295 طلبہ غائب ہوگئے۔ بورڈ حکام نے یہ بھی نہیں بتایا کہ انہیں کس اسکول میں پوسٹ کیا گیا ہے۔
اسکول کے مالک نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ہم نے اس ضمن میں کنٹرولر اور چیئرمین سے بھی بات کی ہے اور ان سے اچانک سینٹر تبدیلی کی وجوہات معلوم کرنے کا کہا ہے، جس پر ناظم امتحانات نے سینٹر میں واپس طلبہ بھیجنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ سینٹر نمبر 40 الائیڈ اسکول میں لڑکوں کا سینٹر بنایا گیا تھا۔ ان اسکولوں میں رابعہ سیکنڈری اسکول، دی گرامر سیکنڈری اسکول، الحماد پبلک اسکول، برائٹ آن وے اکیڈمی، فیلکن ہاؤس گرامر اسکول، پیپلز اسلامک سیکنڈری اسکول، لاریب حدیث سیکنڈری اسکول، احسوبا اکیڈمی سیکنڈری اسکول، فاران ہائی اسکول، ایور گرین سیکنڈری اسکول، امان گرامر اسکول، رحمان چلڈرن سیکنڈری اسکول، نیٹیو اسکول پلے گروپ ٹو او لیول، گیٹ وے انگلشن میڈیم سیکنڈری اسکول، گولڈن اسٹار انگلش سیکنڈری اسکول شامل ہیں۔
اسکول کے مالک معراج نے بتایا کہ ناظم امتحانات نے کہا ہے کہ صبح آپ کے اسکول میں طلبہ واپس بھیج دیئے جائیں گے اور وہ اس کیلئے اسکول مالکان و پرنسپل کو فون بھی کر رہے ہیں۔ ’’امت‘‘ نے جب اس معاملے پر ناظم امتحانات ظہیر بھٹو سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے انکوائری کی جارہی ہے کہ یہ سینٹر کس کے حکم پر تبدیل کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ الائیڈ اسکول کی انتظامیہ سے رابطے میں ہیں اور ان کا مسئلہ حل کردیا جائے گا۔ ناظم امتحانات کا کہنا تھا کہ سینٹر کی تبدیلی کے معاملے کی تحقیقات کی جائے گی اور ذمہ داروں کا تعین کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ تاہم الائیڈ اسکول کے مالک معراج نے جمعہ کو بتایا کہ چیئرمین اور ناظم امتحانات کے احکامات کے باوجود سینٹر واپس نہیں آیا۔ حسب سابق جمعہ کو صرف 5 طلبہ نے پیپر دیئے اور دو سو پچانوے طلبہ غائب تھے۔