وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کی جانب سے کراچی کو آئین کے آرٹیکل 149 کے تحت وفاقی کے سپرد کرنے کے بیان کے بعد سندھ حکومت اور وفاق کے درمیان ٹھن گئی۔
وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کراچی میں آئین کے آرٹیکل 149 (4) کے نفاذ کی تجویز پیش کی اورکہا کہ اس کے تحت وفاقی حکومت کراچی کے لیے احکامات جاری کرسکتی ہے۔
پاکستان کے آئین کا پانچواں حصہ صوبوں اوروفاق کے درمیان تعلقات کے حوالے سے ضوابط کا تعین کرتا ہے۔ آئین کی شق 149 کے تحت وفاقی حکومت چند معاملات پر صوبائی حکومت کو ہدایات دے سکتی ہے، ان میں قومی یا فوجی اہمیت کے حامل ذرائع مواصلات کی تعمیر و مرمت یا پاکستان یا اس کے کسی حصے کے امن و سکون یا اقتصادی زندگی کے لیے سنگین خطرے کے انسداد کے لیے اپنا انتظامی اختیاراستعمال کرنے کی ہدایت شامل ہے۔
آئین پاکستان کے آرٹیکل 149 کا عنوان "بعض صورتوں میں صوبوں کے لیے ہدایات ” ہے جس میں چار ذیلی شقیں شامل ہیں جو کہ درج ذیل ہیں:
(۱) ہر صوبے کا عاملانہ اختیار اس طرح استعمال کیا جائے گا کہ وہ وفاق کے عاملانہ اختیار میں حائل نہ ہو یا اسے نقصان نہ پہنچائے اور وفاق کا عاملانہ اختیار کسی صوبے کو ایسی ہدایات دینے پر وسعت پذیرہو گا جو اس مقصاد کے لیے وفاقی حکومت کو ضروری معلوم ہوں۔
(۲) وفاق کا عاملانہ اختیار کسی صوبے کو، اس صوبے میں کسی ایسے وفاقی قانون پر عمل درآمد کرانے کی ہدایت دینے پر بھی وسعت پذیر ہوگا جس کا تعلق مشترکہ قانون سازی کی فہرست میں مصرحہ کسی معاملے سے ہو اور جس میں ایسی ہدایات دینے کا اختیار دیا گیا ہو۔
(۳) وفاق کا عاملانہ اختیار کسی صوبے کو ایسے ذرائع مواصلات کی تعمیر اور نگہداشت کے لیے ہدایات دینے پر بھی وسعت پذیر ہوگا جنہیں ہدایت میں قومی یا فوجی اہمیت کا حامل قرار دیا گیا ہو۔
(۴) وفاق کا عاملانہ اختیار کسی صوبے کو ایسے طریقے کی بابت ہدایت دینے پر بھی وسعت پذیر ہو گا ، جس میں اس کے عاملانہ اختیار کو پاکستان یا اس کے کسی حصےکے امن یا سکون یا اقتصادی زندگی کے لیے کسی سنگین خطرے کے انسداد کی غرض سے استعمال کیا جانا ہو۔