دہلی میں پریس کانفرنس کے موقع پر بھارتی فوجی حکام امریکی میزائل کا ٹکڑا ہاتھ میں اٹھا کر صحافیوں کو دکھا رہے ہیں جو بقول ان کے پاکستانی ایف سولہ سے فائر کیا گیا۔
دہلی میں پریس کانفرنس کے موقع پر بھارتی فوجی حکام امریکی میزائل کا ٹکڑا ہاتھ میں اٹھا کر صحافیوں کو دکھا رہے ہیں جو بقول ان کے پاکستانی ایف سولہ سے فائر کیا گیا۔

بالی ووڈ طرز پر بھارت کی پروپیگنڈہ کہانی

وزیراعظم عمران خان نے پاکستان اور بھارت کو جنگ کے دہانے سے واپس لانے کیلئے خیرسگالی کے تحت بھارتی پائلٹ ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھامن کو رہا کرنے کا اعلان کیا ہے اور اسے آج جمعہ کو بھارت کے حوالے کیے جانے کا امکان ہے۔ تاہم بھارت میں ایئرفورس کے حکام سے لے کر نام نہاد دفاعی ماہرین اور صحافیوں نے ابھینندن کو جنگی ہیرو بنانے کے لیے بالی ووڈ طرز کی ایک ایسی کہانی تیار کر لی ہے جس سے نہ صرف پاکستان کی ساکھ متاثر کرنے کی کوشش کی جائے گی بلکہ عمران حکومت کی مقبولیت کو بھی دھچکا پہنچ سکتا ہے۔

اس اسکرپٹ میں ایک پاکستانی ایئرمارشل کے ونگ کمانڈر فرضی بیٹے  کے ایف سولہ طیارے کو مار گرانے اور پاکستان کی جانب سے امریکہ کے فراہم کردہ میزائلوں کے غیرقانونی استعمال کے قصے شامل ہیں۔ تاہم اسکرپٹ میں کئی جھول بھی ہیں اور ونگ کمانڈر کے فرضی بیٹے کا ایسا نام رکھا گیا ہے جو آج تک کسی پاکستانی کا نہیں رہا۔

اس کہانی سے خدشہ ہے کہ بھارت میں جنگی جنون ایک نیا رخ اختیار کرے گا اور بھارتی پائلٹ کی رہائی سے پاکستان کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

تاہم یہ اتنی مضحکہ خیز بھی ہے کہ پاکستانیوں کے لیے کامیڈی اور تفریح کا کام دے گی۔

اس کامیڈی کی ایک جھلک جمعرات کو نئی دہلی کے ساؤتھ بلاک میں دکھائی دی جہاں بھارت کی تینوں مسلح افواج کے نمائندوں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس پریس کانفرنس میں بھارتی فضائیہ کے افسران ایک میزائل کا ٹکڑا اٹھائے پھرے اور صحافیوں کو دکھاتے رہے۔ میزائل کا یہ ٹکڑا وہ کسی ڈسپلے پر بھی لگا سکتے تھے لیکن بھارتی افسران نے اسے ہاتھ میں اٹھا رکھا تھا۔ باقاعدہ پریس کانفرنس سے پہلے جونیئر افسران نے صحافیوں کو اس میزائل کے حوالے سے کہانی بھی بنا کر دی۔

این ڈی ٹی وی کو انتہا پسند بھارت میں کافی معتدل سمجھا جاتا ہے تاہم این ڈی ٹی وی نے بھی اس کہانی کی تیاری میں حصہ لیا ہے جو ونگ کمانڈر ابھینندن کو ہیرو بنانے کیلئے تیار کی گئی۔ یہی کہانی تقریباً من و عن مختلف جگہ دہرائی گئی۔

کہانی یوں شروع ہوتی ہے کہ پاکستان سے 24 طیاروں نے بدھ کو مقبوضہ کشمیر پر حملہ کیا۔ ان میں 8 ایف سولہ، 3 میراج اور 4 جے ایف 17 تھنڈر شامل تھے۔ بھارتی نامہ نگار کا کہنا ہے کہ ان میں سے ہر طیارے کے ساتھ ایک ایسکارٹ طیارہ تھا۔

اگر بھارتی نامہ نگار کی بات مان لی جائے تو طیاروں کی تعداد 30 ہوجاتی ہے۔ اگر صرف 4 جے ایف تھنڈر کے ساتھ ایسکارٹ طیارے کی بات مانی جائے تو یہ حساب 19 طیاروں کا بنتا ہے۔ لیکن این ٹی ٹی وی کی رپورٹ کی سرخی اور متن میں طیاروں کی کل تعداد 24 ہی دی گئی ہے۔ جیسا کہ پہلے کہا گیا ہے کہ کہانی میں جھول ہیں جو کسی بھی بالی ووڈ اسکرپٹ کا خاصا ہیں۔

کہانی میں مزید کہا گیا کہ 9 بجکر 45 منٹ پر ان طیاروں میں سے کچھ نے سرحد پار کی۔ اس پر بھارتی فضائیہ نے انہیں روکا۔

یہ بتانے کے بعد کہ 24 طیاروں میں سے کچھ (handful)طیارے بھارتی حدود میں داخل ہوئے، رپورٹر کہتا ہے، ’’پاکستان کے 24 طیاروں کو بھارتی فضائیہ کے 8 طیاروں نے ان گیچ کیا۔‘‘

بھارتی ٹی وی کے مطابق ان میں 2 مگ 21 بائیسن طیارے شامل تھے جن میں سے ایک ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھامن اڑا رہا تھا۔ دیگر طیاروں میں 4 عدد سخوئی 30 اور 2 عدد اپ گریڈڈ میراج 2000 فائٹرز شامل تھے۔ (حیرت انگیز طور پر بھارتی رپورٹر نے اپنے طیاروں کی تعداد کی جمع تفریق درست کرلی)

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستانی طیاروں کو اس وقت intercept کیا (روکا ) گیا جب وہ واپس جا رہے تھے اور پھر گھمسان کا رن پڑا بیک وقت متعدد طیارے فضا میں تھے۔ گرفتار ہونے والے بھارتی پائلٹ نے پاکستانی ایف 16 بلاک ڈی طیارے جس میں دو پائلٹ ہوتے ہیں پر اپنا ریڈار لاک کیا۔ ابھینندن کے ونگ مین اور فارمیشن میں شامل دیگر پائلٹوں نے پانچ سے چھ مرتبہ اسے turn cool (ٹھنڈے ہونے) یعنی دوسرے الفاظ میں اپنے آپ کو مشکل صورت حال سے نکالنے کی کال دی۔ لیکن ونگ کمانڈر نے آگے بڑھنے اور پاکستانی ایف 16 کو آر 73 کلوز رینج میزائل سے ہدف بنانے کو ترجیح دی۔ آر 73 میزائل پاکستانی ایف 16 کو لگا اور وہ پاکستانی حدود کی طرف نیچے گیا۔ اس پاکستانی طیارے سے دو پیراشوٹ نکلتے دکھائی دیئے۔ اس جنگ کے دوران دونوں بھارتی مگ 21 بائیسن طیاروں کو پاکستانی فارمیشن میں شامل دیگر ایف سولہ طیاروں نے ہدف پر رکھا اور دو امریکی ساختہ AMRAAM  میزائل فائر کیے۔ ان میں سے ایک میزائل بھارتی ونگ کمانڈر ابھینندن کے طیارے کو لگا اور وہ نیچے گرا جبکہ دوسرا میزائل ابھینندن کے ونگ مین کے طیارے کو نہ لگ سکتا اور یہ میزائل کئی کلومیٹر بھارتی حدود میں گرا۔ یہی وہ میزائل ہے جو بھارت نے پریس کانفرنس میں دکھایا۔

بھارتی بریفنگ میں پیش کیے گئے میزائل پر تحریر
بھارتی بریفنگ میں پیش کیے گئے میزائل پر تحریر

یاد رہے کہ بدھ کو پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر پر کارروائی میں پاکستان نے ایف سولہ طیارے استعمال ہی نہیں کیے۔ دیگر اطلاعات سے بھی اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ بھارتی ونگ کمانڈر کا طیارہ جے ایف 16 تھنڈر نے مار گرایا تھا جسے اسکواڈرن لیڈر حسن اڑا رہے تھے۔

تاہم طیاروں کی ڈاگ فائٹ پر بھارت میں تیار کردہ اس کہانی سے دو مقاصد حاصل ہوتے ہیں، ایک یہ کہ ثابت ہوگیا پاکستان نے جنگ میں ایف 16 طیارے استعمال کیے اور چونکہ استعمال کیے تھے تو ان میں سے ایک مار گرایا گیا۔ دوسرا یہ کہ ان طیاروں سے امریکی ساختہ وہ میزائل غیرقانونی طور پر استعمال کیا گیا جو امریکہ نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں استعمال کے لیے پاکستان کو دیا تھا۔

پاکستانی ایف سولہ مار گرانے کا دعویٰ بھارتی ایئر وائس مارشل آر جی کے کپور نے مشترکہ پریس کانفرنس میں بھی کیا۔

پاکستان سے 24 طیارے اڑنے کی کہانی جمعرات کو ہی سامنے آئی ہے۔ اس سے قبل بدھ کو بھارتی میڈیا کی ابتدائی رپورٹوں میں حملہ آور پاکستانی طیاروں کی تعداد 10 ہونے اور ان میں سے 3 کے پاکستانی حدود میں داخل ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا جب کہ پاکستان کا مؤقف ہے کہ بھارتی پوزیشنوں کے قریب بم ضرور گرائے گئے لیکن پاکستانی طیارے تمام وقت اپنی حدود میں ہی رہے۔

میزائل کی کہانی میں جھول- کیا بھارتی ہیلی کاپٹر پاکستان نے مار گرایا؟

بھارت نے جس میزائل کا ٹکڑا صحافیوں کو دکھایا وہ فضا سے فضا میں مار کرنے والا ایک جدید میزائل ہے جسے عام طور پراس کے مخفف AMRAAM  ( ایم ریم) سے پکارا جاتا۔ ان امریکی ساختہ میزائلوں کی کئی اقسام ہیں۔ جو ٹکڑا دکھایا گیا اس پر AIM-120C-5 درج ہے۔ یہ مخصوص میزائل 105 کلومیٹر دور تک مار کر سکتا ہے۔ اسی وجہ سے ان گائیڈڈ میزائلوں کو beyond-visual-range یعنی آنکھ کی رسائی سے پار مار کرنے والے میزائل بھی کہا جاتا ہے۔

بڈمگام میں ہیلی کاپٹر کو زمین پر گرتے ہی آگ لگ گئی تھی
بڈمگام میں ہیلی کاپٹر کو زمین پر گرتے ہی آگ لگ گئی تھی

اگرچہ میزائل پر درج نمبر سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ جس میزائل کا ٹکڑا دکھایا گیا وہ امریکہ نے پاکستان کو نہیں بلکہ تائیوان کو فروخت کیا تھا۔تاہم کچھ دیر کے لیے یہ مان بھی لیا جائے کہ میزائل پاکستان نے داغا تو پھر دو سوال پیدا ہوتے ہیں۔ اول یہ کہ پاکستانی پائلٹ نے اپنے قریب موجود طیارے پر قیمتی اور نسبتاًزیادہ فاصلے تک مار کرنے والا میزائل کیوں فائر کیا جبکہ وہ دوسرا میزائل بھی فائر کر سکتا؟ اور دوسرا یہ کہ اگر پاکستان نے یہ لانگ رینج میزائل واقعی فائر کیا تھا تو کہیں اس کے ذریعے سرینگر کے قریب تباہ ہونے والے ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر کو تو نشانہ نہیں بنایا گیا تھا؟

یاد رہے کہ عین اس وقت جب پاکستان نے بھارتی طیارے مار گرائے سرینگر کے قریب بڈگام میں بھارت کا ایک ٹرانسپورٹ ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوا تھا جس میں 7 اہلکار ہلاک ہوئے۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ۔7 اہلکار ہلاک

جس جگہ ہیلی کاپٹر تباہ ہوا وہ کنٹرول لائن سے 120 کلومیٹر دور ہے اور اتنی دور پاکستانی طیاروں کے عام میزائلوں سے ہیلی کاپٹر کو ہدف بنانا ممکن نہیں تھا۔ پاک فوج نے اس بھارتی ہیلی کاپٹر کی تباہی سے لاتعلقی ظاہر کی ہے لیکن اگر چٹخارے دار بھارتی کہانی میں پاکستانی مصالحے کا تڑکا لگادیا جائے تو یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ ہیلی کاپٹر پاکستان نے AIM-120C-5 سے مار گرایا۔

ایک اور پہلو یہ ہے کہ حالیہ برسوں میں یہ دعوے سامنے آتے رہے ہیں کہ پاکستان کو فراہم کیا جانے والا امریکی اسلحہ صرف مغربی سرحد پر ہی استعمال ہوسکتا ہے اور اسے بھارت کے خلاف استعمال ہی نہیں کیا جاسکے گا۔ کیونکہ یہ geolocation لاک کے ساتھ آتا ہے۔ تو کیا پاکستانی فوج نے اس کا توڑ نکال لیا؟

تاہم حقیقت یہ ہے کہ پاکستان نے بھارتی ہیلی کاپٹر گرایا نہ اس کا دعویٰ کیا۔ بھارت کی جانب سے اس ایڈوانس میزائل کو مقبوضہ کشمیر میں استعمال کرنے کے دعوے کا یہی مقصد ہے کہ امریکہ کے ذریعے پاکستان پر دباؤ ڈالا جائے کیونکہ امریکہ نے پاکستان کو ایف سولہ طیاروں پر استعمال کیلئے یہ میزائل اور رات کے وقت حملوں کی صلاحیت فراہم کرنے والا آلات دہشت گردی کے خلاف جنگ میں استعمال کے لیے دیئے تھے۔

ایف سولہ مار گرانے اور پائلٹ کی شہادت کا دعویٰ

بھارت کی فلمی کہانی کا دوسرا حصہ پاکستانی ایف سولہ مار گرانے کے دعوے سے متعلق ہے۔ اس کے ذریعے بھارت یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ اگر پاکستان نے بھارتی مگ 21 مار گرایا تو کیا ہوا اسی مگ 21 سے  پاکستان کا کہیں زیادہ مہنگا ایف سولہ مار گرایا گیا ہے۔

اسی وجہ سے پہلے بھارت نے اپنے مگ 21 کے ملبے کو پاکستانی ایف سولہ کا ملبہ شامل کرنے کی کوشش کی جو اس وقت بری طرح ناکام ہوئی جب بھارتی ٹی وی پر ایک بھارتی دفاعی تجزیہ کار ابھیجیت نے اسے واضح طور پر مگ 21 کا ملبہ قرار دے دیا۔

طیارے کی تباہی پر بھارت نے 1965 جیسا پروپیگنڈہ شروع کردیا

بعدازاں نام نہاد بھارتی تجزیہ کاروں نے سوشل میڈیا پر ایک اور خطرناک دعویٰ بھی کیا۔ اس حوالے سے جعلی ویب پیج پر کہانی بنا کر شائع کی گئی اور پھر اس کہانی کو پاکستانی دفاعی فورمز میں پھیلانے کی کوشش ہوئی۔ تاہم بھارتی جعلساز یہاں بھی سنگین غلطی کر گئے۔

وہ کہانی یہ ہے کہ جب پاکستانی ایف سولہ ابھینندن کامیزائل لگنے کے بعد پاکستانی حدود میں گرا تو اس میں سے دوپائلٹ پیراشوٹ کے ذریعے نکلے۔ ان میں سے ایک پائلٹ جب زمین پر گرا تو بے ہوش تھا۔ (ابھینندن کی طرح) اس پائلٹ کو بھی مقامی لوگوں نے خوب پیٹا جس کی وجہ سے اس کا انتقال ہوگیا۔ مزید دعویٰ کیا گیا ہے کہ ونگ کمانڈر رینک کے اس پائلٹ کا نام  شہزاز الدین ( Shazaz  ) تھا۔ اور وہ سابق ایئر مارشل وسیم الدین کا بیٹا تھا۔ بھارتی جعلسازوں نے نام شہزاد الدین نہیں بلکہ شہزاز الدین لکھا۔

نہ صرف یہ کہ ایسا کوئی نام نہیں ہے بلکہ اس کہانی میں اتنے جھول ہیں کہ یہ جھوٹ پھیلانے کی بھارتی کوشش فوراً ہی ناکام ہوگئی۔ پہلی بات تو یہ سامنے آئی کہ ایئرمارشل ریٹائرڈ وسیم الدین کے دو بیٹوں کے نام علیم اور وقار ہیں اور ان میں سے کوئی بھی مسلح افواج میں شامل نہیں ہے۔

پھر یہ کہ ابھینندن کے حوالے سے اب یہ بات ریکارڈ پر آچکی ہے کہ جب وہ آزاد کشمیر میں اترا اور لوگوں سے پوچھا کہ وہ کہاں ہے تو مقامی لوگ پہلے ہی سمجھ گئے کہ وہ بھارتی پائلٹ ہے اور انہوں نے اسے کہا کہ وہ بھارتی علاقے میں ہے۔ مقامی شہری رزاق چوہدری کے مطابق انہوں نے بھارتی پائلٹ کے پیراشوٹ پر بھارت کا پرچم پہلے ہی دیکھ لیا تھا۔ ابھینندن کو بھی شہریوں نے تشدد کا نشانہ اس وقت بنایا جب اس نے ہوائی فائرنگ کی اور بھاگنے کی کوشش کی۔

تمام فوجیوں کے کندھوں پر ان کے ملک کا پرچم اور سینے پر نام کا ٹیگ موجود ہوتا ہے۔ مقامی لوگ اتنے اندھے تو نہیں ہوسکتے کہ یہ دو چیزیں نہ دیکھ سکیں۔ اور مقامی لوگ بھی وہ جو دن رات پاکستانی فوجیوں کے ساتھ رہتے ہیں اور سامنے بھارتی فوجیوں کو دیکھتے ہیں۔ تاہم چونکہ یہ بالی ووڈ طرز کی کہانی ہے اس لیے اس میں وہی جھول موجود ہیں جو پاکستان سے متعلق بھارت میں بنائی گئی فلموں میں پائے جاتے ہیں۔

بھارتی ناشکرا پن

ابھینندن کو رہا کرنے کے اعلان کے باوجود بھارت میں حکومت اور فوج دونوں نے ناشکرے پن کا مظاہرہ کیا ہے۔ جہاں نریندر مودی نے پاکستان پر حملے کو ’پائلٹ پروجیکٹ‘ قرار دیتے ہوئے ’اصل کام‘ باقی ہونے کی بات کی وہیں پریس کانفرنس کرنے والے بھارتی ایئروائس مارشل نے کہاکہ پاکستان ابھیندن کو رہا تو کر رہا ہے لیکن یہ رہائی کوئی احسان نہیں بلکہ جنیوا کنونشن کے تحت معمول کا حصہ ہے۔

پائلٹ پراجیکٹ پورا ہوا-اصل باقی ہے- نریندر مودی

بیشتر بھارتی میڈیا بھی پورا دن یہ راگ الاپتا رہا کہ پاکستانی وزیراعظم کو بھارت نے ’گھٹنوں کے بل آنے پر مجبور‘ کردیا۔ پاکستان نے سرینڈر کردیا، دبائو میں آگیا۔

بظاہر یہ سب بھارت کے جنگ پسند عوام کی توجہ باٹنے اور انہیں مطمئن کرنے کیلئے کیا جا رہا لیکن اس کے اثرات کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ پہلے جہاں مودی کی پارٹی جنگی جنون کے سہارے الیکشن جیتنے کی کوشش کر رہی تھی وہاں اب ابھیندن کو پاکستان سے ’چھڑا لانے’ کے دعوئوں سے اس جنون کو ایک نئی سمت دی جاسکے گی۔ بھارت کے جنگی جنون پر بند باندھنے کے بجائے اسے ہوا دی جا رہی ہے۔

تحریک انصاف حکومت کا نقصان

ابھیندن ورتھامن کو آج واہگہ سرحد پر بھارت کے حوالے کیے جانے کا امکان ہے۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارت کی فضائیہ نے ونگ کمانڈر کے استقبال کے لیے بھرپور تیاریاں کر لی ہیں۔ بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ امریندر سنگھ نے بھی استقبال کے لیے جانے کا اعلان کیا ہے۔

لیکن ابھیندن پر بھارت کے فلمی بیانے کا نقصان شاید پاکستان تحریک انصاف اور بالخصوص وزیراعظم عمران خان کو اٹھانا پڑے گا۔ اگرچہ بیشتر پاکستانیوں نے امن برقرار رکھنے کے لیے بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کا خیرمقدم کیا ہے تاہم کئی لوگ ابھینندن کو اتنی ’جلدی‘ چھوڑنے اور کچھ شرائط نہ منوانے پر ناراض بھی ہیں۔ وہ وزیراعظم سے ابھینندن کی رہائی پر ’قوم کے لیے یوٹرن‘ لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

پائلٹ پر بھارت میں آئندہ دنوں ہونے والے فلمی ڈرامے اور اس میں پاکستان کیخلاف بیان بازی سے عمران خان کی مقبولیت کم ہوسکتی ہے۔