کمشنر کراچی اور لیبر ڈپارٹمنٹ سے رپورٹ طلب کرلی۔فائل فوٹو
کمشنر کراچی اور لیبر ڈپارٹمنٹ سے رپورٹ طلب کرلی۔فائل فوٹو

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نیب کے سامنے پیش

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں قومی احتساب بیورو میں پیش ہوگئے جہاں نیب ٹیم نے ان سے ایک گھنٹے تک تفتیش کی۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نیب اولڈ ہیڈکوارٹرز پہنچے۔ ان کے ہمراہ قمر زمان کائرہ، وہاب مرتضٰی، ناصر شاہ ، نیئر حسین بخاری، مصطفٰی نواز کھوکھر موجود تھے۔

وزیراعلیٰ سندھ کو سولر لائٹس کے غیر قانونی ٹھیکوں کے کیس میں سوالنامہ بھیجا جائے گا، مراد علی شاہ پر اعتراضات کے باوجود ٹھیکوں کے فنڈز جاری کرنے کا الزام ہے۔ سولر لائٹس کیس میں 7 ملزمان پلی بارگین جبکہ ایک وعدہ معاف گواہ بن چکا ہے، سولر لائٹس کیس میں مرکزی ملزم شرجیل انعام میمن ضمانت پر ہیں۔

نیب میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ کیس 2014 کا ہے جب میں صوبے کا وزیرخزانہ تھا، نیب نے پوچھا اس سال یہ اسکیم نہیں تھی تو اچانک آپ کیسے لیکرآئے، میں نے جواب دیا آئین کا آرٹیکل 124 ہمیں اجازت دیتا ہے کہ اگر بجٹ میں کوئی اسکیم شامل نہ ہوتوہم وہ لاسکتے ہیں،  ہم نے اس اسکیم کو اسمبلی سے بھی منظور کروایا، نیب کے دیگر سوالات کے بھی جواب دیے۔

پیشی سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نیب سے ڈر کر نہیں بلکہ میڈیا سے ڈر کر پیش ہوا، اگر پیش نہ ہوتا تو افواہیں اڑائی جاتی کہ گرفتار ہونے والا ہوں، میں نے نیب افسران سے کہا کہ آپ کی بڑی ہمت ہے کہ آپ کورونا کی وبا میں کام کر رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ خصوصی طیارے کے ذریعے بدھ کی شام کراچی سے اسلام آباد پہنچے تھے۔ انھوں نے پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کی جس میں انھیں نیب میں پیش ہونے کی تجویز دی گئی۔

واضح رہے کہ نیب نے جعلی اکاؤنٹس کیس سے جڑے سندھ روشن پروگرام میں کرپشن پر مراد علی شاہ کو طلب کیا تھا۔ ان پر سولر اسٹریٹس لائٹس کے ٹھیکے غیر قانونی طورپردینے کا الزام ہے۔ متعدد کمپنیوں نے مبینہ طور پر9 کروڑ روپے کی رشوت دے کر اربوں روپے کے ٹھیکے حاصل کیے۔