سی ای او کے الیکٹرک کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔فائل فوٹو
سی ای او کے الیکٹرک کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔فائل فوٹو

 وزیر ریلوے ایک لاکھ ملازمین کو کہاں بھرتی کریں گے؟چیف جسٹس 

سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ مسافروں کیلیے ریلوے کا سفر محفوظ بنایا جائے اوراس حوالے سے حکومت فوری اقدامات کرے۔

سپریم کورٹ میں ریلوے خسارہ ازخودنوٹس کی سماعت کی سماعت تین رکنی بینچ نے کی ہے۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے شیخ رشید کے ریلوے میں بھرتیوں کے بیان پر حیرت کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اس محکمے کے پاس پہلے ہی77 ہزار ملازمین ہیں۔

چیف جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ وزیر ریلوے ایک لاکھ ملازمین کو کہاں بھرتی کریں گے؟ چین سے ایم ایل ون کا ملنے والا پیسہ ایک لاکھ ملازمین ہی لے جائیں گے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ شیخ رشید سے شائد الفاظ کے چناوَ میں غلطی ہوگئی ہے۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے سیکرٹری ریلوے کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ سے ریلوے نہیں چل رہی۔ ریلوے کے سیکریٹری، سی ای او اور تمام ڈی ایس فارغ کرنا پڑیں گے۔

معزز جج نے کہا پاکستان میں ریلوے کا نظام ایسا نہیں کہ ٹرین ٹریک پر چل سکے اوردنیا میں بلٹ ٹرین چل رہی ہے۔ آئے روز کے حادثات سے قیمتی زندگیوں اور ریلوے کا نقصان ہو رہا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ ریلوے کو جس طرح چلایا جا رہا ہے اس انداز میں نہیں چلایا جا سکتا۔ ریلوے کا انفراسٹرکچر کام کے قابل نہیں رہا۔ ریلوے کے تمام شعبہ جات میں اوورہالنگ کی ضرورت ہے۔ ریلوے کا ٹریک لوگوں کےلیے ڈیتھ ٹریک بن چکا۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ ایم ایل ون کے تحت ا سٹیشنز کو کمرشلائز کریں گے۔ عدالت نے پلاننگ ڈویژن سے ایم ایل ون منصوبے سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے معاملے کی سماعت ایک ماہ کیلیے ملتوی کردی۔