ملزمان کے خلاف سہراب گوٹھ تھانے میں سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔فائل فوٹو
ملزمان کے خلاف سہراب گوٹھ تھانے میں سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔فائل فوٹو

کورونا ویکسین کی دوسری ڈوز زیادہ خطرناک

وجیہ احمد صدیقی:
دنیا بھر میں کورونا ویکسین کے سائیڈ افیکٹس اور بڑھتی اموات نے سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔ جبکہ ویکسین کی دوسری ڈوز لگانے سے زیادہ مضر اثرات کی شکایات سامنے آئی ہیں۔
سائنسی جریدے نیچر کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں کووڈ 19 ویکسین کے ضمنی اثرات side effects سامنے آرہے ہیں۔ جن میں سردرد، تھکن اور بخار کی شکایات زیادہ ہیں۔ جبکہ کورونا ویکسین کے موثر اور محفوظ ہونے پر کوئی سوال نہیں اٹھایا جارہا ہے۔

نیچر کی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں ویکسین کے منفی اثرات کی ہر دس لاکھ میں سے 372 افراد کی جانب سے منفی اثرات کی شکایات آئی ہیں۔ جبکہ 80 فیصد افراد نے انجکشن لگنے کے مقام پر درد کی شکایت کی۔ کورونا ویکسین کے پہلے اور دوسرے ڈوزکا جب موازنہ کیا گیا تو زیادہ تر لوگوں کو دوسرے ڈوز کے بعد شکایات ہوئی ہیں۔ موازنے میں بتایا گیا کہ پہلے انجکشن کے لگانے پر 68 فیصد افراد نے انجکشن کے مقام پر درد کی شکایت کی۔ جبکہ دوسرے ڈوز کے بعد 75 سے 80 فیصد افراد نے انجکشن لگنے کے مقام پر درد کی شکایت کی۔

پہلے انجکشن کے بعد 20 فیصد افراد نے تھکن کی شکایت کی۔ جبکہ دوسرے انجکشن کے بعد 50 فیصد افراد نے تھکن کی شکایت کی۔ پہلے انجکشن کے بعد سردرد کی شکایت کرنے والے افراد کی تعداد 26 فیصد تھی۔ دوسرے ڈوز کے بعد شکایت بڑھ کر 42 فیصد ہوگئی۔ پہلے انجکشن کے بعد 17 فیصد نے اعصابی درد کی شکایت کی جبکہ دوسرے انجکشن کے بعد 42 فیصد نے اعصابی درد کی شکایت کی۔ پہلے انجکشن کے بعد 7 فیصد کو بخار ہوا۔ دوسرے کے بعد 25 فیصد افراد بخار میں مبتلا ہوئے۔ پہلے ڈوز کے بعد 7 فیصد نے جوڑوں کے درد کی شکایت کی۔ دوسرے انجکشن کے بعد یہ شکایت 21 فیصد افراد نے کی۔ پہلے انجکشن کے بعد 7فیصد نے متلی کی شکایت کی۔ دوسرے انجکشن کے بعد 14 فیصد کو متلی ہوئی۔ پہلے انجکشن کے بعد 7 فیصد افراد نے سوجن کی شکایت کی۔ دوسرے انجکشن کے بعد یہی شکایت 27 فیصد نے کی۔ امریکہ میں یہ شکایات فائزر کی ویکسین Pfizer–BioNTech کے استعمال کے نتیجے میں سامنے آئی۔ برطانیہ میں 30 لاکھ کورونا ویکسین آکسفورڈ یونیورسٹی نے بنائی تھی۔ جسے تجارتی پیمانے پر فارماسیوٹیکل کمپنی AstraZeneca نے تیار کیا ہے۔

اسی ویکسین کی کوریا سے شکایت آئی ہے۔ اس ویکسین کی 2 خوراک لازمی قرار دی گئی ہے۔ برطانیہ کے سیفٹی مانیٹرنگ سسٹم کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ہر 10 لاکھ ویکسین میں 4 ہزار خوراک کے منفی نتائج سامنے آئے ہیں۔ ویکسین کے تجرباتی استعمال میں 50 فیصد افراد نے انجکشن کے مقام پر درد، بخار اور تھکن کی شکایت کی۔ روس میں بھی اکثریت اسپوتنک 5 ویکسین لگوانے سے خائف ہیں۔ چینی ویکسین تین کمپنیوں کی جانب سے تیارکی گئی ہے۔ سائینو ویک کی کورونا ویک، سائینو فارم کی ویکسین Convidecia کہلاتی ہے۔ اس کی تیاری میں سین سائینونامی کمپنی بھی شامل ہے۔

سائنو فارم نے سب سے پہلے کورونا ویکسین کا اعلان کیا تھا۔ سائنو فارم کی ویکسین متحدہ عرب امارات، بحرین، پیرو، مراکش، ارجنٹینا، اردن اور پاکستان میں تجرباتی طور پر استعمال کی گئی۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق اس ویکسین کے 73 سائیڈ افیکٹ سامنے آئے ہیں۔ جن میں نابینا پن، ہائی بلڈ پریشر، زبان سے ذائقے کا ختم ہوجانا اور پیشاب کے تسلسل کا خراب ہوجانا شامل ہیں۔ ادھر بھارت میں کورونا ویکسین کے انجکشن موت بانٹنے لگے۔ ممبئی میں ایک مقامی ڈاکٹر کے ڈرائیور 45 سالہ شخص سکھ دیو کردت کو جب COVID-19 ویکسین کی دوسری ڈوز لگائی گئی تو اسے فوری طور پر چکر آنے لگے۔ یہ انجکشن کورونا کیلئے خصوصی طور پر بنائے گئے سینٹر میں لگایا گیا تھا۔ سکھ دیو کو فوری طور پر اندراگاندھی میموریل اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اس کی موت کی تصدیق کردی۔ بھیونڈی میونسپل کارپوریشن کے ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر کے آر کھرات نے کہا کہ سکھ دیو کردت کی موت کا سبب پوسٹ مارٹم کے بعد معلوم ہوگا۔ جبکہ سکھ دیو کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ وہ نہایت صحت مند تھا۔ منگل کی صبح گھر سے نکلتے وقت اس نے اپنی صحت کے حوالے سے کسی قسم کی شکایت نہیں کی تھی۔ ہریانہ کے وزیر صحت انیل وج نے کورونا ویکسین کی دوسری ڈوز لینے سے انکار کر دیا ہے۔

انہوں نے ٹویٹ بھی کیا کہ انہیں کورونا ویکسین کی دوسری ڈوز کی ضرورت نہیں۔ اسی طرح جنوبی کوریا میں AstraZeneca’s استرازینیکا کووڈ 19 ویکسین لگاتے ہی دو افراد دو روز میں مرگئے۔ جنوبی کوریا کی حکومت اس معاملے کی تفتیش کر رہی ہے۔ دماغی مرض میں مبتلا ایک 63 سالہ شخص کو جب کورونا ویکسین کا انجکشن لگایا گیا تو اسے تیز بخار سمیت کئی علامتیں ظاہر ہوئیں۔ اسے سیول کے بڑے اسپتال میں منتقل کیا گیا لیکن وہاں وہ انتقال کرچکا تھا۔ رپورٹوںسے معلوم ہوا کہ اس کے خون میں زہر پھیل گیا تھا اوراسے نمونیا ہوگیا تھا۔ جنوبی کوریا کا ہی ایک دوسرا شخص جو دل اور ذیابیطس کے مرض میں مبتلا تھا۔ کورونا انجکشن لینے کے دوسرے دن بدھ کو دل کے کئی دوروں کے بعد موت کے منہ میں چلا گیا۔ ہانگ کانگ میں بتایا گیا ہے کہ کورونا انجکشن لیتے ہی دائمی مریض ایک شخص دودن بعد مرگیا۔ اس کی موت کے اسباب کی تحقیق کی جارہی ہے کہ کورونا ویکسین سے اس کی موت کا کوئی رشتہ ہے یا نہیں۔