سپریم کورٹ نےبحریہ ٹائون کے وکیل کو آخری مہلت دیدی

سپریم کورٹ آف پاکستان نے بحریہ ٹاؤن عملدرآمد کیس میں بحریہ ٹائون کے وکیل کو آخری مہلت دیدی۔

سپریم کورٹ کےروم نمبر تین میں جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں قائم تین رکنی خصوصی بینچ نے کی۔

عدالت عظمیٰ میں سماعت کے موقع پر بحریہ ٹاؤن کے وکیل علی ظفر بھی پیش ہوئے۔

وکیل علی ظفر نے کہا کہ 405 ارب کی ادائیگی 12 سال میں کی جائے گی جس میں پہلے 6 سال 2 ارب ماہانہ کی بنیاد پر اقساط ادا کی جائیں گی جبکہ آئندہ 6 سال میں 3 ارب ماہانہ ادا کیے جائیں گے۔

اس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ 405 ارب میں رقم کی قدر کا معاملہ ہے، رقم کی موجودہ قدر و قیمت کو نظر انداز نہیں کر سکتے لہٰذا قسطوں کا معاملہ آپ کو دیکھنا ہو گا۔

جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ آپ کی کہی رقم 12 سال میں 3 گنا ہو جائے گی۔

جسٹس عظمت سعید نے بحریہ ٹاؤن کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 14-2013 میں آپ نے اس منصوبے کا آغاز کیا اور تقریباً 5 سالوں تک قسطوں کی صورت میں آپ کو پیسے مل جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آپ نے اس پیسے سے بہت کچھ بنایا لیکن بات بنتی نظر نہیں آ رہی، ہم نیٹ ویلیو سے آنکھیں بند نہیں کر سکتے اور وقت آ گیا ہے کہ اب اس کیس کا فیصلہ کریں کیونکہ یہ ریگولائزیشن کا کیس ہے، تجاوزات کا نہیں۔

جسٹس عظمت سعید نے سوال کیا کہ نیب کی کاروائی کہاں تک پہنچی؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ریفرنس تیار ہو گئے ہیں، جلد کراچی میں دائر ہو جائیں گے۔

اعلیٰ عدلیہ کے جج نے سوال کیا کہ کتنے ریفرنس تیار ہوئے ہیں؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ایک ریفرنس کراچی کا تیار ہے جبکہ اس کے علاوہ چار اور ریفرنسز بھی دائر کیے جائیں گے۔

انہوں نے بحریہ ٹاؤن کے وکیل کو آخری مہلت دیتے ہوئے کہا کہ 28 تاریخ کو آپ کے پاس آخری موقع ہے، 28 فروری تک بینچ موجود نہیں، ہم نیب کو کاروائی سے نہیں روک رہے اور نہ روکیں گے۔

عدالت نے مقدمے کی سماعت 28 فروری تک ملتوی کردی۔