اسکینڈل کو ہائی پروفائل کیس کا درجہ دے کرانکوائری شروع کردی، فائل فوٹو
اسکینڈل کو ہائی پروفائل کیس کا درجہ دے کرانکوائری شروع کردی، فائل فوٹو

ہانگ کانگ بھجوانے والا انسانی اسمگلنگ نیٹ ورک بے نقاب

عمران خان:
پاکستان میں موجود انسانی اسمگلنگ کے نت نئے ’’روٹس ‘‘ کے متلاشی گروپوں نے چین سے ہانگ کانگ کو اپنا نیا ہدف بنانے کی کوششیں شروع کردیں۔ چینی بارڈر سیکورٹی فورسز نے ان گروپوں کی ایک بڑی واردات بے نقاب کرنے کے بعد مزید تحقیقات کے لئے معاملہ پاکستانی حکام کے سپرد کردیا ہے۔ چینی حکام کی جانب سے براہ راست وزیر اعظم پاکستان آفس کو اپروچ کیا گیا۔ جس کے بعد اس اسکینڈل کو ہائی پروفائل کیس کا درجہ دے کر تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ اب تک ایف آئی اے نے بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے گینگ کے 5 ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔

’’امت‘‘ کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ایف آئی اے انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل نے اسلام آباد میں سرگرم پاکستانیوں کو ہانگ کانگ اسمگل کرنے والے ایک پورے گینگ کو ٹریس کرنے کے بعد اب تک 7 چھاپہ مار کارروائیوں میں گروپ کے 5 ایجنٹ گرفتار کر لئے ہیں جن میں آصف محمود، بلال حسن، فواد عالم، محمد ابوبکر اور محمد خان شامل ہیں۔ تحقیقات میں جعلی دستاویزات کی تیاری میں تانے بانے سرکاری افسران سے ملنے لگے۔ جبکہ اس میں چین میںکاروباری کمپنیاں رجسٹرڈ کروانے والے ایسے پاکستانی بھی شامل ہیں جوکہ ویزوں کے لئے اسپانسر شپ دینے کے عوض لاکھوں روپے کمیشن وصول کر رہے ہیں۔ اس اسکینڈل میں مزید کئی گرفتاریوں کے لئے کارروائیاں جاری ہیں۔

ذرائع کے مطابق انسانی اسمگلنگ کی یہ سرگرمیاں اس وقت شروع کی گئیں جب چین اورہانگ کانگ کی سرحد پر دونوں ممالک کے درمیان امیگریشن قوانین چین کی جانب سے نرم کردیے گئے تھے۔ یوں دونوں ممالک کے درمیان بارڈر کے آر پار سفر بہت آسان ہوگیا۔

چین اور ہانگ کانگ کے درمیان سرحدوں کو تقریباً ختم کرنے اور آر پار سفر کرنے والوں کے لئے چین کی جانب سے قوانین نرم کرنے کا سلسلہ 2018ء کے بعد سے شروع ہوا جو کہ اس وقت اپنے عروج پر پہنچ چکا ہے۔

اس وقت چین کی جانب سے ہانگ کانگ کے ساتھ سرحدی مقامات پر جدید ترین تعمیرات تیزی سے ہو رہی ہیں جن میں ہوٹل، تفریح گاہیں، کلبس، نئی سڑکیں اور صنعتوں کا قیام شامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مین لینڈ یعنی مرکزی چین کے علاقوں سے نئے مواقع کی تلاش میں ہزاروں افراد ان مقامات کا رخ کرنے لگے ہیں جہاں مستقبل کے نئے صنعتی زون اور میٹرو پولیٹن علاقے قائم ہو رہے ہیں۔ ان معاملات پر امریکہ کی جانب سے بھی باریک بینی سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق گزشتہ عرصہ میں چینی حکام کی جانب سے پاکستان کے ساتھ بعض معلومات اور دستاویزات کا تبادلہ کیا گیا جن میں بتایا گیا کہ چین کی بارڈر سیکورٹی فورسز کی جانب سے متعدد ایسے پاکستانیوں کو اس وقت حراست میں لیا گیا، جب انہیں چین سے غیر قانونی طور پر ہانگ میں میں داخل کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی۔ یہ پاکستانی شہری چین میں مختلف نوعیت کے ویزوں پر گئے تھے جن کی اکثریت کے پاس بزنس ویزے تھے۔ ابتدائی طور پر ایسے 5 پاکستانی شہری پاکستان واپس بھجوائے گئے، جنہیں ہانگ کانگ میں داخل ہوتے ہوئے حراست میں لیا گیا تھا۔

اس معاملے پرچونکہ چینی حکام کی جانب سے براہ راست وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کو اپروچ کیا گیا تھا۔ اسی وجہ سے اس کو ہائی پروفائل رکھتے ہوئے پاکستانی وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کے احکامات پر ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے احمد اسحاق جہانگیر کی جانب سے ایف آئی اے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل اسلام آباد کو خصوصی ٹاسک دیا گیا۔

واپس آنے والے پانچوں پاکستانی شہریوں کے حوالے سے ایک انکوائری رجسٹرڈ کرکے مزید تحقیقات شروع کی گئیں۔ جس میں انکشاف ہوا کہ مذکورہ گروپ کی جانب سے مجموعی طور پر 35 کے قریب پاکستانی شہریوں کو مشکوک کاروباری ویزوں پر چین بھیجا گیا، جہاں سے ان کو ہانگ کانگ میں داخل کرنے کی کوشش کی گئی۔ اس میں انسانی اسمگلروں کے نیٹ ورک نے 2 کروڑ روپے سے زائد کی رقم کمائی اور شہریوں کے لئے جعلی دستاویزات تیار کی گئیں۔

اان تحقیقات میں 3 ہفتے قبل 18 مارچ کو اس وقت بڑی کامیابی حاصل کی گئی، جب گینگ کے مرکزی اسمگلر کی شناخت آصف محمود کے نام سے ہوئی۔ انسانی اسمگلر آصف محمود کی چین میں موجودگی کی بنیاد پر نام فوری طور پر اسٹاپ لسٹ میں شامل کیا گیا۔ اس کے بعد ملزم آصف محمود کو چین سے پاکستان واپس آتے ہوئے گرفتار کرلیا گیا۔

اسی ملزم آصف محمود کی نشاندہی پر اہم سہولت کار ملزم بلال حسن کو بھی اسلام آباد سے گرفتار کر لیا گیا۔ یہ دونوں اسمگلرز جعلی دستاویزات تیار کرتے تھے۔ ملزمان غیر قانونی تارکین وطن کو کاروباری افراد کے طور پر ظاہر کرتے تھے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ ملزمان تارکین وطن کو امیگریشن کلئیرنس کے حوالے سے باقاعدہ تربیت دیتے تھے۔

ان دونوں ملزمان کی گرفتاری کے بعد حاصل ہونے والی معلومات کی روشنی میں بعد ازاں 23 مارچ کو گینگ کے مزید 2 انسانی اسمگلر فواد عالم اور محمد ابوبکر کو گرفتار کر لیا گیا۔ ملزم فواد عالم جعلی سپورٹنگ دستاویزات بنانے میں ملوث رہے۔ ملزم مختلف کمپنیوں کے جاری کردہ ویزا انویٹیشن لیٹرز میں رد وبدل کرنے کے بعد ان کو استعمال میں لاتے تھے۔ ملزم ابوبکر کے حوالے سے مزید معلوم ہو اکہ یہ گینگ کا مرکزی ملزم ہے جو کہ شہریوں کو چین سے ہانک کانگ بارڈر پار کرانے میں ملوث رہا ہے۔ ان دونوں ملزمان نے انتہائی اہم معلومات فراہم کیں تاہم اس وقت تک گینگ کے دیگر اہم کارندے انڈر گرائونڈ ہوچکے تھے۔

اسی دوران عید کے دنوں میں ایف آئی اے اینٹی انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل کی ٹیمیں بھی ان ملزمان کو تلاش کرنے میں مصروف رہیں۔ کیونکہ عید کی تعطیلات میں یہ امکان تھا کہ ملزمان یہ سمجھیں گے کہ عید کی چھٹیوں میں ایف آئی اے کی سرگرمیاں معطل ہوں گی اور وہ آسانی سے اپنے خفیہ ٹھکانوں سے نکل کر اپنے گھروں یا عزیزوں وغیرہ سے مل سکیں گے۔ انہی کوششوں میں 3 روز قبل اسی گینگ کے ایک اور مرکزی ملزم محمد خان کو اسلام آباد سے گرفتار کرلیا گیا۔

گرفتار ملزم نے انکشاف کیا کہ اس نے 35 میں سے 13 پاکستانیوں کو چین کے بزنس ویزے لگوا کر دیے تھے۔ ملزم نے ویزے کے نام پر فی کس 3 لاکھ روپے روپے ہتھیائے۔ ملزم نے ویزے جعلی سپورٹنگ دستاویزات پر حاصل کیے۔ ایجنٹس ویزا حاصل کرنے والے شہریوں کو بارڈر کراس کرانے کے لیے کاروباری شخصیات ظاہر کرتے تھے۔ بعد ازاں شہریوں نے چین سے ہانک گانگ بارڈر پار کرنے کی کوشش کی تھی۔ ملزم کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر کے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔